Tuesday, August 14, 2012

The Ballerina

The Ballerina

Tuesday, April 17, 2012

Into English


I’ve realized this fact statistically that, in general, all English Language sayings are mildly having a world of meanings in them.  Most of them are as stingy as the notorious sting of African spider Tarantula. An analysis will reveal all that I’m focusing here, into English.
  • Child is the father of man. (Wordsworth)
My take on this:  Firstly, this statement looks absurd. Secondly, it appears to be written in wrong order, as we all know, a man is the father of child, and not vice versa. But, if we closely examine, we see heaps of meanings in between words, as if giant blocks of understanding, interpretation and meanings.

Actually, to understand this statement, we must understand a term, “Paradox.”  A Paradox is such statement which looks childish, idiotic and ridiculous; now, as we ponder about it with a little meditation, we get meanings upon meanings and a total stupid statement starts to make sense.

It is a paradox, then. Therefore, it looks childish, but it must have some deep and logical meanings. What they can be? So, the statement says that child is the father of man. The word father can be a “symbolic” word, a “metaphor” or a foregrounded word. The apparent meanings are of “father,” but the inward meanings can be of, “Guide” etc. So, a child can be a guide of man. Now, how can this thing happen? Well, a child can be a guide to a well- grown man in many ways. A child does not lie. He is neither jealous, nor violent. He is neither hypocrite, nor abuses, nor uses harsh words or behavior, and never breaks hearts. A child is harmless. These are all those qualities, which any child loses as he gets old and become a grown man, most probably. Thus, these are the things that a man should learn from a child. This way, a child can be a guide to man. This is just one level of understanding that I found from this statement.

Written by Kashif Ali Abbas
(Continued)

وہ تمام شاعری


آواز جو سنی 
رب کعبہ کی 
پھر جستجو کی 
راہ عشق تری 
صداے حق گونجی 
عالم میں گونجی 
قضا پھر اٹھی 
لحد میں اٹھی 
آیت جو پڑھی 
دل میں پڑھی 
وہ قرات داودی
وہ سنت ابراھیمی
وہ نام مصطفوی 
وہ ذکر علی
سانس پھر چلی 
آس سے بھری 
سکون میں ڈوبی 
وہ ساری زندگی 
کاشف نے سوچی 
اور برجستہ کہی 
وہ تمام شاعری
غیب سے اتری 
قلب میں ٹھہری 
روح میں بکھری 
لوگوں میں پھیلی 
داستان تھی سچی 


Written By Kashif Ali Abbas

Sunday, April 15, 2012

ناقابل فراموش کوٹھا پنڈ کے فلیٹس

By Kashif.

یہ ان دنوں کی بات تھی جب سعد اپنی زندگی کی ایک بڑی حماقت کر بیٹھا تھا، سعد کو نت نیے ایڈونچر کرنے کا بہت شوق

تھا، اور ایک ایسا ہی ایڈونچر اس کی جان ہی لے بیٹھا تھا - وہ پنجاب یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھا، مگر اپنی فطرت سے مجبور چند مہینے اس نے ایک پرائیوٹ ہاسٹل میں گزارے ... اگر اپ نے ماڈل ٹاؤن لاہور این بلاک کے فلیٹس دیکھے ہیں، جس کے مقابل کا علاقہ کوٹھا پنڈ کہلاتا ہے ، جو فیصل ٹاون میں شامل ہے ... تو وہیں ماچس کی ڈبیوں کی طرح ایک لاین میں ایستادہ پانچ پانچ منزلہ عمارات ہیں، جن میں پورے ملک سے آیے طلبہ رہائش پذیر ہیں ، کچھ مقامی لوگ بھی ہیں، اور انھیں فلیٹس کو ماڈل ٹاؤن لاہور این بلاک فلیٹس کہتے ہیں - یہاں پر ہر طرح کے لوگ رہتے ہیں، مگر چھے یا سات ہزار طلبہ جہاں آزادی سے رہتے ہوں ، تو خود سمجھ لیجیے وہاں کیا کیا ہوتا ہو گا ... ڈکیتی ، معمولی چوری ، جسم فروشی وغیرہ بلکل دھڑلے سے ہوتی تھی، اگرچہ یہ سب بڑے خفیہ طریقے سے ہوتا تھا، مگر ہوتا ضرور تھا ...ماڈل ٹاؤن موڑ سے آگے آتے ہوے، جب کمپس پیچھے رہ جاتا ہے ، فاسٹ سے آگے آتے ہوے، یہ بدنام زمانہ فلیٹس آتے ہیں ... جو بلند عمارتوں ، شاہد نہاری والے اور کیمپس کی قربت کی وجہہ سے مشور ہیں ...ظاہر ہے، یہاں شریف طلبہ اور لوگ بھی ہیں ، مگر ان کی تعداد کافی کم ہے .... سعد کو آزادی کی یہ دنیا بہت راس آیی ، وہ یونیورسٹی سے کلاس لیتا، پل پر موجود "رو " یعنی گنے کا رس پیتا، اور کبھی پیدل اور کبھی بس کے ذریعے اپنے فلیٹ تک آ جاتا ، اکثر اس کے دوست بھی اس کے ساتھ ہوتے، اور یوں دن بہت اچھا گزر جاتا ... آہستہ آہستہ اسے لگنے لگا، کے جو کچھ اس نے ان فلیٹس کے بارے میں سنا تھا، وہ سب جھوٹ تھا...

مگر پھر تیزی سے عجیب واقعات کا سلسلہ چل نکلا ... سب سے پہلے تو سعد کے فلیٹ سے نچلا فلیٹ ، جس میں ٣ لڑکے رہتے تھے، لوٹ لیا گیا..وہ لڑکے بیچارے گھر سے چھٹیاں گزار کر واپس آیے تو تالا ٹوٹا ہوا تھا، اور کمپیوٹر سمیت ہر کام کی چیز غایب تھی ...دوسرا واقعہ خود سعد کے ساتھ پیش آیا، جب ایک رات کو قریباً ٢ بجے، اس کے فلیٹ کا دروازہ زور زور سے بجایا گیا، اتنی زور سے کھٹکا کے وہ گہری نیند سے بیدار ہو گیا، ڈھیلے ڈھیلے قدموں سے، وہ صدر دروازے تک پہنچا..جس کے آگے ، حفاظتی نقطہ نظر سے ایک اہنی جالی والا دروازہ بھی تھا، اس نے دروازہ کھولا، اور جالی والے دروازے سے آگے جھانکنے کی کوشیش کی تو ایک لڑکی نظر ایی، سعد کی نیند غایب ہو چکی تھی، وہ بلند آواز سے بولا " کون ہے؟" تو وہ لڑکی ذرا آگے کو ہوئی، اس کی ناک اب جالی والے دروازے سے لگ رہی تھی، جونہی وہ زیادہ روشنی میں آی ، تو سعد کو حیرت کا ایک اور جھٹکا لگا ... وہ لڑکی نہیں، بلکے کھسرا تھا، جنھیں خواجہ سرا بھی کہتے ہیں ...ظاہر ہے رات کے اس وقت ، میک اپ سے لد کر آنے کا مقصد کیا ہو سکتا تھا ؟

" باؤ جی، اندر آن دیو نہ (اندر آنے دیں نہ ) " کھسرا لگاوٹ سے بولا، اور سعد کا پارہ ایک دم چڑھ گیا، وہ کھسرا دیکھ کر ہمیشہ عجیب سی نفرت محسوس کرتا تھا، جیسے غلاظت اور گندگی کا کوئی ڈھیر ہو ...سعد نے پوری طاقت سے اپنا ہاتھ، جالی پر مارا، جس پر ایک ہلکی سی نسوانا ، تھوڑی تھوڑی مردانہ، چیخ سنایی دی، اور کھسرا یوں پیچھے ہٹا جیسے اسے بچھو نے کاٹ لیا ہو ، اس نے دونو ہاتھوں سے اپنی ناک پکڑی ہوئی تھی ، سعد کا غصّہ ابھی تک ٹھنڈا نہ ہوا تھا، " ٹھہر جا، تیری تو میں ..." سعد نے جالی والا دروازہ ایک جھٹکے سے کھولنا شروع کیا، مگر کھسرا تو بگٹٹ دوڑ لگا چکا تھا، اور پانچ منزلیں ایک ہی جست میں طے کر گیا... سعد کا موڈ بیحد خراب رہا، اور نید الگ نہ آی

... انہی دنوں سعد کے ایک کلاس فیلو کا دوست گاؤں سے آیا، اور کلاس فیلو نے سعد سے گزارش کی کے چند دنوں کی بات ہے، اس لڑکے کو اپنے ساتھ اڈجسٹ کر لے، سعد کے فلیٹ میں ایک غسل خانہ، کچن ، لاؤنج، ٹیرس کے علاوہ دو کمرے تھے، ایک بڑا اور ایک چھوٹا... جو زیادہ استعمال نہ ہوتا تھا، سعد نے وہ کمرہ اس لڑکے کو دے دیا، اس لڑکے کو رہتے ابھی کچھ دن ہی ہوے تھے ... کے ویک اینڈ آ گیا، اور سعد اپنے ماموں کی طرف جو سمن آباد رہتے تھے، چلا گیا، وہ لڑکا بھی گاؤں چلا گیا، ہفتے کی رات کو سعد کو خیال آیا کے وہ اپنا لیپ ٹاپ ہی کمرے سے لے ایے ...وہ رات کے بارہ بجے اپنے فلیٹ تک پہنچا ، سردیوں کے دن تھے... خون منجمد کر دینے والی سردی تھی، وہ ہاتھ ملتا سیڑھیاں چڑھنے لگا، اپنے فلیٹ پر پہنچ کر، جو پانچویں مزل پر تھا، اس نے چابیاں نکالیں اور جالی والے دروازے کا انٹرنل لاک کھولنے لگا، مگر لاک کھل نہ رہا تھا، سعد بیحد حیران ہوا، کیوں کے یہ تبھی ہو سکتا تھا جب اندر سے کسی نے کنڈی لگا لی ہو، اور اندر کون ہو سکتا تھا؟ وہ لڑکا کل کا گاؤں جا چکا تھا، اور سعد باہر تھا، تو کون ہو سکتا تھا؟ " چور" سعد نے بےاختیار سوچا، اور ٹھنڈی ٹھنڈی لہریں اس کے جسم میں دوڑ گیئیں، وہ ابھی اسی ادھیڑ بن میں تھا کے پولیس کو فون کرے ، یا کیا کرے ... اکتا کر اس نے ایک دفا پھر دروازہ زور زور سے کھٹکھٹایا ... جب وہ مڑنے لگا، تبھی جالی والا دروازہ کھلا، اور سعد کو اسی لڑکے کو سامنے دیکھ کر اپنی آنکھوں پر یقین نہ آیا،

" اوے، تو یہاں کیسے؟ تو گھر گیا تھا نہ؟ " سعد کچھ نہ سمجھتے ہوے بولا

" جج - جی وہ سعد بھائی ..وہ ، میں آ گیا " اس لڑکے کے لہجے میں گھبراہٹ تھی، سعد کو مزید شک ہوا، اور وہ اسے ہٹاتا اندر داخل ہوا، تو ہر طرف اندھیرا تھا، مزید یہ کے اس لڑکے کی آنکھوں میں نیند ہر گز نہ تھی ..

" ہوں .." سعد یہ کہتا ، چھوٹے کمرے کے سامنے سے ہوتا ہوا، اپنے کمرے کی طرف پہنچا ہی تھا، کے اسے لگا جیسے وہ-لڑکا ، سعد کو اپنے کمرے کی طرف جاتا دیکھ کر مطمئن سا لگ رہا ہے، اس کے تنے اعصاب ڈھیلے سے ہو گیے ، اس کی ہلکی سی اطمینان کی سانس تک سعد کو سنائی دی، سعد اچانک ہی مڑا، اور اس لڑکے کی آنکھوں میں دیکھتے ہوے پوچھا " تم یہاں کر کیا رہے ہو ہو آخر؟ سوال میں اس قدر کاٹ تھی، اور سعد کا لہجہ اس قدر سرد تھا، کے اس لڑکے نے سر جھکا لیا ، اور خاموش رہا ...

سعد کا شک یقین میں بدل چکا تھا، اسے لگا وہ کوئی تھانیدار ہے، اور وہ لڑکا ، ایک ملزم ... اور تفتیش کامیاب ہوئی ہے .. وہ اس لڑکے کو بازو سے ہٹاتا چھوٹے کمرے میں داخل ہوا، گھپ اندھیرا تھا، اور جونہی سعد نے لایٹ آن کی، تو جو کچھ اس نے دیکھا، وہ اپنی زندگی میں پہلے نہ دیکھا تھا، ایک سولہ ، سترہ سال کی لڑکی، قالین پے بیٹھی تھی، اس کا دوپٹہ پرے پڑا تھا، اور کپڑے بھی جلدی جلدی میں پہنے لگتے تھے، سعد کے اندر کا تھانیدار جاگ گیا، اس نے بیحد سخت لہجے میں اس سے پوچھا ، " کون ہے تو؟ تجھے شرم نہی آتی، کب دفع ہو گی ؟" وہ لڑکی اسے ایسے دیکھنے لگی، جیسے معصوم ہرن کو کوئی شکاری نظر آ گیا ہو.. اس کے لب دھیرے سے ہلے مگر کوئی آواز نہ آی ، سعد کو اس پر ترس آیا، مگر تھانیدار ابھی تک جاگا ہوا

-تھا، " بک ... کیسے جایے گی تو؟"

" وہ، دللا نیچے کھڑا ہے ، میں اس ...کے ساتھ چ - چلی جاؤں گی " بلآخر وہ بولی، ڈرتے ڈرتے ، سہم سہم کر بول پڑی...سعد کی آنکھوں میں نفرت کے شعلے سے بھڑک رہے تھے، اسے اپنے کردار پے ہمیشہ سے فخر تھا، اسے لگا جیسے اس پر گندگی سی پھینک دی ہو، اور وہ لڑکی سر جھکایے خاموش بیٹھی تھی ...

سعد نے مڑ کر دیکھا، مگر وہ لڑکا وہاں نہ تھا، یعنی وہ لڑکا اسے چانس دے رہا تھا، سعد نے اس لڑکی سے اسی وقت وہاں سے چلے جانے کو کہا، اور خود فلیٹ سے باہر نکل آیا، تیسری منزل پر وہ لڑکا کھڑا ملا، ٹیرس سے ٹیک لگایے کھڑا تھا، سعد اس کے قریب پہنچا اور اس لڑکے نے کچھ کہنے کے لیے ہونٹ ہلایے ہی تھے، کے سعد نے آؤ دیکھا نہ تاؤ ، اس پر تھپڑوں ، اور گھونسوں کی بارش کر دی، جب اچھی طرح پیٹ چکا تو چللایا " ابھی سامان لے کر یہاں سے دفع ہو جا، گھٹیا انسان ...لعنت ہو تجھ پر " وہ لڑکا جانے لگا، تو سعد نے اسے ایک آخری دھموکا جڑا " اور اپنی یار کو بھی لے جاییں " یہ کہ کر سعد نیچے کی طرف چل دیا ... اس کے ذہن میں دھماکے سے ہو رہے تھے، جیسے قدرت اسے اشارے دے رہی ہو، کے یہاں سے چلا جایے،

وہ خود کو ٹھنڈا کرتا ، جیسے تیسے وہاں سے ماموں کے گھر چلا آیا ... مگر تابوت میں آخری کیل کچھ دن بعد ٹھکی...

سعد اب پھر اکیلا تھا، اور ایک رات جب وہ نیٹ کیفے سے واپس آ رہا تھا، اس نے سگرٹ لگایا ہوا تھا، اور نیند اس قدر آ رہی تھی، کے اس کے قدم سیدھے نہ پڑتے تھے، دور سے کوئی بھی دیکھنے والا اسے آسانی سے نشے کی حالت میں سمجھ سکتا تھا، سعد اپنے فلیٹ سے کچھ دور ہی تھا، اور اس کا فلیٹ سڑک سے نظر آتا تھا، کیوں کے اس کے کمرے کی کھڑکی سڑک کی طرف کھلتی تھی، جب سعد جوس والی دکان سے ذرا آگے پہنچا ،ہو کا عالم تھا، ہر طرف خاموشی تھی ، تبھی اس نے ایسے ہی سر اٹھا کر اپنے فلیٹ کی طرف دیکھا، اور اس نے کیا دیکھا ؟ اس کے کمرے کی کھڑکی، پانچویں منزل والا کمرے کی کھڑکی سے کوئی جھانکتا تھا، اور یہ کوئی کیا تھا ؟ ایک کالے بالوں ، سرخ آنکھوں، بھیانک دانتوں والی کوئی عورت نما چیز تھی ... جو نیچے جھانکتی تھی، اور سعد کو دیکھتی تھی،

سیدھا سیدھا سعد کو دیکھتی تھی، سعد کے رونگھٹے کھڑے ہو گیے ، اس نے اپنا سر جھٹکا ، اور پھر آنکھیں مل مل کے اوپر دیکھا، تو وہ وہیں تھی ، سعد کا دل دھڑکا " چڑیل " آج تک اس نے صرف سنا ہی تھا، آج دیکھ رہا تھا، سعد اپنی جگہ پر بت بن گیا تھا، اور پھر وہ چڑیل غایب نہ ہوئی، بلکے آہستہ آہستہ پیچھے ہٹی اور کھڑکی سے ہٹتی چلی گیی، اورجیسے سعد کے کمرے میں ہی گم ہو گیی ...اب سعد سوچنے لگا، کیا میں نیند میں کچھ دیکھ بیٹھا ہوں ؟ میرا وہم تھا یا حقیقت تھی ؟ مزے کی بات یہ تھی، کے کچھ دیر بعد اسی کمرے میں جا کر اس نے رات بتانی تھی ... سعد فطرت میں کافی بہادر تھا، اور پیچھے ہٹنا جانتا ہی نہ تھا، اور اس نے وہ کیا، جو شاید کوئی اور ہوتا تو بلکل نہ کرتا، ایڈونچر کی خاطر وہ اپنے فلیٹ کی طرف چل دیا، گو کے وہ قرانی آیات پڑھ رہا تھا، مگر اس کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا، وہ کسی انجانی چیز سے نہ ڈر رہا تھا، اب تو چیز انجان نہ تھی، کچھ لمحوں پہلے وہ اسے اپنے کمرے میں دیکھ چکا تھا، آخر چند لمحوں بعد وہ اپنے فلیٹ کے سامنے تھا " یا الله مدد فرما" یہ کہ کر اس نے دروازہ کھولا، اور اندر داخل ہو گیا ...

ایک چمگاڈر اس سے آ کر ٹکرائی ، " ہش ہش" سعد نے اسے بھگایا، بند فلیٹ میں چمگاڈر کہاں سے آگیی، شاید کھلی کھڑکی سے آ گیی ہو ، سعد نے سوچا ...کھڑکی کا سوچ کر اسے پھر ڈر لگنے لگا، کے وہ جو چیز تھی، یہیں کہیں تھی ... " کیا میں بیوقوفی کر رہا ہوں؟ " اس نے خود سے سوال کیا، اور ایک لمحے میں اس کا دل چاہا ، کے باہر بھاگ جاؤں؟ ، ماموں کی طرف چلا جاؤں؟ مگر پھر اس نے خود پر قابو پایا ..." اگر موت یہیں لکھی ہے، تو یہیں سہی... وہ ایک لمحہ نہ آگے جا سکتی ہے نہ پیچھے ...سڑک پے بھی تو آ سکتی ہے، اپنے بیڈ پر بھی " اس سوچ سے اس کو ڈھارس ملی ، اس نے لایٹس آن کیں ... کچھ بھی نہ تھا، وہ پورے فلیٹ کا جائزہ لینے لگا، اور پھر اس شکل کو اپنا وہم سمجھ کر سو گیا ...

سعد کی آنکھ اچانک کھلی، اور وہ بےاختیار کھانسنے لگا، اسے لگا جیسے اسے سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہو، اس نے ایک عجیب تیز بدبو کمرے میں محسوس کی ، جب اس کی آنکھیں دیکھنے کے قابل ہویں، تو ہر طرف سفید سا گاڑھا دھواں تھا، وہ اپنے گلے پر ہاتھ رکھتا بمشکل کمرے کی کھڑکی تک پہنچا ، اور تازہ ہوا کے سانس لینے لگا ... کچھ دیر بعد جب وہ کچھ نارمل ہوا تو اس نے واپس کمرے کی طرف نظرکی... اس کی رضائی ، ہیٹر کے ساتھ لگ کر جل رہی تھی، اور اس سے سفید دھواں نکل رہا تھا، کمرے میں کتابوں کے کاغذ کے جلنے کی بدبو پھیلی تھی، مگر رضائی کی روئی کے جلنے سے وہ سفید کثیف دھواں پیدا ہو رہا تھا، جس میں سانس لینا بھی دوبھر تھا ، سعد غسل خانے کی طرف بھاگا، اور پانی کی بالٹیاں لا لا کر رضائی پر پھینکنے لگا.. کوئی ایک گھنٹے بعد ہر طرف پانی ہی پانی تھا، آگ بجھ چکی تھی، اور سعد تھک ہار کر ایک طرف بیٹھ گیا ... اور یہاں پر آنے والے واقعات پر سوچنے لگا، اسے کافی اشارے مل چکے تھے، کیا وہ بھیانک چہرہ موت کا چہرہ تھا، جس سے وہ بال بال بچا تھا، یا ایک اور اشارہ تھا، کے اسے یہاں سے چلے جانا چاہیے

اگلی صبح اس نے اپنا سامان باندھا، اور وہاں سے روانہ ہونے سے پہلے ایک آخری نظر ان فلیٹس پر ڈالی... اسے لگا، جیسے جو کچھ ہوا ایک خواب سا تھا ...ایک ایسا خواب جو ناقابل فراموش تھا !

Written by Kashif Ali Abbas

Tuesday, February 17, 2009

When You Really Love a Woman

When you really love a woman, you got to know her deep inside by Bryan Adams always put me in an emotional shock every time I hear this amazing song. It also comes to me as a reminder of all fairy tales which didn't end up fairy anymore. I must admit that while I was young and wild, excited and charmed about love, I never realized that how much it will hurt if it fails. It never occurred for me to really know a woman. The all secrets of her love, starting from a great contrast of appearance and inside. The apparent is always egoistic, cold and at times cruel but the inward side of her always seemed to be tender, soft and cute like a child. What is to be done now of all I've lost, nothing much indeed, yet the learning of my past blunders put me in a position of not committing the same mistake again.

You see this mystery of knowing a woman would remain a mystery if I had not come across knowing myself in the first place. I analyzed my likings and disliking , my problems and innate bad habits to hers. In quest of knowing her, I even put myself in her position, supposing what would I do if I were her and how would I react if I were her. By going the other side of the table revealed miraculously stunning results.

A woman generally is never dishonest, yes yes , it is usually men with a wish of having more than one partner almost all the time. If it wasn't true then staring at other women backs while sitting with your own women would never happened. The dishonesty credit is termed as just a habit by most men, a habit which is not intended to inflict any harm whatsoever. But in reality it does emotionally and mentally harm any woman. Just a thinking of another girl in her man's life brings jealousy, anger , intention to be a cheater and revenge. They are unforgivable in this regard, and never permits any come back in 100% intensity of a relationship, if their men are cheating on them. Cheaters are more worse than even Satan according to them. This was the great lesson I did learn in quest of knowing a woman or putting myself in her position for just knowing her mind.

Amazingly, all the other things can be forgiven by them which includes even violence by a minority. The majority of women hates violent lovers and despise them. It is very simple to learn that you just don't love someone who is violent and cheating on you , if you are a woman. They just need a man to be there for them, yeah just be there for them without being violent and a cheater. The hundred other things are not coming in to play, which most people assume that do come in to play, and by knowing a woman that much assures you that you can really love her and above that, she can truly love you.

When You Really Love a Woman

When you really love a woman, you got to know her deep inside by Bryan Adams always put me in an emotional shock every time I hear this amazing song. It also comes to me as a reminder of all fairy tales which didn't end up fairy anymore. I must admit that while I was young and wild, excited and charmed about love, I never realized that how much it will hurt if it fails. It never occurred for me to really know a woman. The all secrets of her love, starting from a great contrast of appearance and inside. The apparent is always egoistic, cold and at times cruel but the inward side of her always seemed to be tender, soft and cute like a child. What is to be done now of all I've lost, nothing much indeed, yet the learning of my past blunders put me in a position of not committing the same mistake again.

You see this mystery of knowing a woman would remain a mystery if I had not come across knowing myself in the first place. I analyzed my likings and disliking , my problems and innate bad habits to hers. In quest of knowing her, I even put myself in her position, supposing what would I do if I were her and how would I react if I were her. By going the other side of the table revealed miraculously stunning results.

A woman generally is never dishonest, yes yes , it is usually men with a wish of having more than one partner almost all the time. If it wasn't true then staring at other women backs while sitting with your own women would never happened. The dishonesty credit is termed as just a habit by most men, a habit which is not intended to inflict any harm whatsoever. But in reality it does emotionally and mentally harm any woman. Just a thinking of another girl in her man's life brings jealousy, anger , intention to be a cheater and revenge. They are unforgivable in this regard, and never permits any come back in 100% intensity of a relationship, if their men are cheating on them. Cheaters are more worse than even Satan according to them. This was the great lesson I did learn in quest of knowing a woman or putting myself in her position for just knowing her mind.

Amazingly, all the other things can be forgiven by them which includes even violence by a minority. The majority of women hates violent lovers and despise them. It is very simple to learn that you just don't love someone who is violent and cheating on you , if you are a woman. They just need a man to be there for them, yeah just be there for them without being violent and a cheater. The hundred other things are not coming in to play, which most people assume that do come in to play, and by knowing a woman that much assures you that you can really love her and above that, she can truly love you.

Titanic Love


Persistence is the inevitable key of triumph in love. A lover does not care about his/her ego or materialism while in love. All energy is focused towards winning his/her partner for eternity. Such love is huge in interpreting all meanings of love and can be termed as titanic love. A few useful suggestions for achievement of titanic love are given here.

  • Loyalty and faithfulness earns respect and trust of your lover.

  • Honesty is simple yet possesses far reaching consequences in any relationship and specially in love.

  • The ultimate urge to give love. The formula is lucid enough for everyone, that is , give love and get love.

  • Hate is lethal poison which brings vanity and downfall of even a good solid relationship.

  • Counseling looks funny to some and others feel hesitant over its utility in practical sense. In fact counseling is very vital as it brings a professional opinion to provoke reforms in your relationship. It is clear that when you are advised in any case, actually you are availing an opportunity of sharing someone's wit, along with your own , which helps you to make worse things better.

  • The most loathsome affair involved here is money and materialism. The involvement of some business profit, any type of gain, avarice of money and going for materialistic stuff ruins a relationship for sure. In such case, love is replaced by some kind of proposal to gain money or any other benefits.

  • The concept of love is universal with all its implications and demands. Titanic love is independent of devilish thinking and behavior.
  • Conclusion:

It is quite transparent that the general needs of titanic love does not rely on lust or greed. The meaningful adaptation of such form and method will definitely help is bringing a distinctively fruitful change in your relationship and will push you towards better understanding of love.